جب طواف افاضہ سے قبل حیض شروع ہو جائے تو کیا حکم ہے؟ جب کہ اس نے دیگر تمام مناسک ادا کر لیے ہوں اور حیض ایام تشریق کے بعد تک جاری رہا ہو؟
جب طواف حج سے قبل عورت کا حیض یا نفاس شروع ہو جائے تو اس کے ذمہ طواف باقی رہے گا، حتیٰ کہ جب پاک ہو جائے تو غسل کر کے طواف حج کرے خواہ یہ طواف حج کے کئی دنوں بعد کرنا پڑے خواہ محرم یا صفر ہی میں کیوں نہ کرنا پڑے کیونکہ اس کے لیے کوئی متعین وقت نہیں ہے۔ بعض اہل علم کا قول یہ ہے کہ اسے قدر مؤخر کرنا جائز نہیں کہ ماہ ذوالحج ختم ہو جائے لیکن یہ قول بلا دلیل ہے، لہذا صحیح قول یہی ہے کہ اسے ذوالحج کے بعد تک مؤخر کرنا بھی جائز ہے لیکن اگر استطاعت ہو تو پھر افضل یہ ہے کہ طواف جلد کر لیا جائے اور اگر اسے ذوالحج سے مؤخر کر دیا تو پھر بھی یہ جائز ہے اور اس صورت میں دم بھی لازم نہیں ہے۔
حیض اور نفاس والی عورتیں معذور ہیں لہذا ان کے لیے طواف کو مؤخر کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ ان کے لیے اس کے بغیر اور کوئی چارہ کار بھی تو نہیں، لہذا وہ جب بھی پاک ہوں طواف کر لیں خواہ ذوالحج میں پاک ہوں یا محرم میں۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب