حج تمتع کرنے والی عورت نے جب احرام باندھا ہو اور پھر بیت اللہ تک پہنچنے سے پہلے ہی حیض شروع ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ کیا عمرہ سے پہلے حج کرے؟
وہ اپنے عمرہ کے احرام کو باقی رکھے اور اگر نو ذوالحجہ سے پہلے پاک ہو جائے اور اس کے لیے عمرہ کرنا ممکن ہو تو عمرہ کر لے اور پھر حج کا احرام باندھ کر دیگر مناسک حج کی تکمیل کے لیے عرفہ چلی جائے اور اگر وہ عرفہ کے دن پہلے پاک نہ ہو تو وہ حج کو عمرہ پر داخل کر دے اور یہ کہے "اے اللہ! میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج کا احرام باندھ لیا ہے۔"
اس طرح اس کا حج قران ہو جائے گا، یہ لوگوں کے ساتھ وقوف کرے گی، دیگر تمام اعمال کی تمکیل بھی کرے اور اس کا یہ احرام عید کے دن یا اس کے بعد طواف زیارت اور حج و عمرہ کی سعی کے لیے کافی ہو گا اور اس پر حج قران کی قربانی لازم ہو گی جس طرح حج تمتع کرنے والے پر لازم ہوتی ہے۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب