جب احرام کے بعد عورت کا حیض یا نفاس شروع ہو جائے تو کیا اس کے لیے بیت اللہ کا طواف کرنا جائز ہے؟ یا وہ کیا کرے؟ کیا ایسی عورت کے لیے طواف وداع بھی لازم ہے؟
جب عمرہ کے لیے آمد کے موقع پر نفاس یا حیض شروع ہو جائے تو عورت پاک ہونے تک رک جائے اور جب پاک ہو جائے تو پھر طواف کرے، سعی کرے، بال کاٹ لے، اس سے اس کا عمرہ مکمل ہو جائے گا۔ اور اگر یہ صورت حال عمرہ ادا کرنے کے بعد پیش آئے یا آٹھ تاریخ کو حج کا احرام باندھنے کے بعد پیش آئے تو وہ اعمال حج یعنی وقوف عرفہ و مزدلفہ، رمی جمار اور تلبیہ و ذکر وغیرہ کو تو سر انجام دے اور جب پاک ہو جائے تو پھر حج کے لیے طواف و سعی کرے، والحمدللہ! اور اگر حیض طواف و سعی کے بعد اور طواف وداع سے قبل شروع ہو جائے تو اس صورت میں طواف وداع ساقط ہو جائے گا کیونکہ حیض اور نفاس والی عورتون کے لیے طواف وداع معاف ہے۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب