اس مسلمان عورت کے بارے میں کیا حکم ہے جسے ایام حج میں حیض شروع ہو جائے؟ کیا اس کا یہ حج ہو جائے گا؟
جب ایام حج میں کسی عورت کا حیض شروع ہو جائے تو وہ تمام امور اسی طرح سر انجام دے جس طرح دیگر حجاج سر انجام دیتے ہیں، ہاں البتہ وہ پاک ہوئے بغیر بیت اللہ شریف کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی نہیں کر سکتی، لہذا جب پاک ہو جائے تو پھر طواف واور سعی کرے۔ اگر حیض اس وقت شروع ہو جب وہ تمام اعمال حج سر انجام دے چکی ہو اور صرف طواف وداع باقی ہو تو اسے سفر کی اجازت ہے، طواف وداع اس سے ساقط ہو جائے گا اور اس کا حج صحیح ہو گا۔ اس مسئلہ میں دلیل وہ حدیث ہے جسے امام ترمذی اور امام ابو داود نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"حیض اور نفاس والی عورتیں جب میقات پر آئیں تو غسل کریں، احرام پہنیں اور تمام مناسک ادا کریں مگر وہ بیت اللہ کا طواف نہ کریں۔"
صحیح بخاری میں روایت ہے کہ عمرہ ادا کرنے سے قبل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ایام شروع ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ حج کا احرام باندھ لیں، پاک ہوئے بغیر بیت اللہ شریف کا طواف نہ کریں اور وہ سب کچھ کریں جو حاجی کرتے ہیں اور اس حج کو عمرہ کے ساتھ ملا دیں۔ اسی طرح صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے ایام شروع ہو گئے اور انہوں نے اس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا:
"کیا یہ اب ہمیں سفر سے روکے رکھے گی؟ آپ کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ انہوں نے طواف افاضہ کر لیا ہے تو آپ نے فرمایا کہ پھر اب یہ ہمیں نہیں روکے گی۔"
ایک اور روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ طواف افاضہ کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے ایام شروع ہو گئے تو حضرت عائشہ نے اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ذکر کیا تو آپ نے فرمایا:
"کیا یہ اب ہمیں روکے رکھے گی؟ حضرت عائشہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! انہوں نے افاضہ اور بیت اللہ کا طواف کر لیا ہے اور افاضہ کے بعد ایام شروع ہوئے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر یہ سفر کر سکتی ہیں۔"
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب