جب حاجی طواف افاضہ کر لے تو کیا اس کے لیے ایام تشریق میں عورتوں کے پاس جانا حلال ہے؟
جب حاجی طواف افاضہ کر لے تو اس کے لیے عورتوں کے پاس جانا حلال نہیں بشرطیکہ وہ دیگر تمام امور مثلا رمی جمرہ اور حلق یا تقصیر کی بھی تکمیل کر لے تو اس کے لیے عورتوں کے پاس جانا حلال ہے ورنہ نہیں۔
اکیلا طواف کر لینا ہی کافی نہیں بلکہ ضرروی ہے کہ عید کے دن رمی جمرہ کی جائے بالوں کو مںڈوانا یا کٹوانا اور طواف بھی ضروری ہے، نیز اس کے ذمہ اگر سعی ہو تو سعی بھی ضروری ہے۔ ان تمام امور کی تکمیل کے بعد عورتوں سے مباشرت حلال ہو گئی، تکمیل سے پہلے نہیں۔ لیکن اگر وہ ان تین کاموں میں سے دو کر لے یعنی اگر رمی کر لے اور بالوں کو منڈوا یا کٹوا لے تو اس کے لیے لباس اور خوشبو جائز ہو جاتی ہے، عورت سے صحبت نہیں، اسی طرح اگر رمی اور طواف کر لے یا طواف کر لے اور بال منڈوا لے تو اس کے لیے خوشبو، سلا ہوا لباس، شکار اور ناخن تراشنا وغیرہ حلال ہو جاتا ہے لیکن عورتوں سے صحبت صرف اسی صورت میں حلال ہو گی جب وہ تینوں کام کر لے، یعنی جمرہ عقبہ کو رمی کر لے، بالوں کو منڈوا یا کٹوا لے، طواف افاضہ کر لے اور اگر متمع کی طرح اس کے ذمہ سعی ہو تو سعی بھی کر لے تو ان تمام امور کی تکمیل کے بعد اس کے لیے عورتیں حلال ہوں گی۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب