سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

طواف افاضہ کے بعد عورتوں کے پاس جانا

  • 8994
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 854

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب حاجی طواف افاضہ کر لے تو کیا اس کے لیے ایام تشریق میں عورتوں کے پاس جانا حلال ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب حاجی طواف افاضہ کر لے تو اس کے لیے عورتوں کے پاس جانا حلال نہیں بشرطیکہ وہ دیگر تمام امور مثلا رمی جمرہ اور حلق یا تقصیر کی بھی تکمیل کر لے تو اس کے لیے عورتوں کے پاس جانا حلال ہے ورنہ نہیں۔

اکیلا طواف کر لینا ہی کافی نہیں بلکہ ضرروی ہے کہ عید کے دن رمی جمرہ کی جائے بالوں کو مںڈوانا یا کٹوانا اور طواف بھی ضروری ہے، نیز اس کے ذمہ اگر سعی ہو تو سعی بھی ضروری ہے۔ ان تمام امور کی تکمیل کے بعد عورتوں سے مباشرت حلال ہو گئی، تکمیل سے پہلے نہیں۔ لیکن اگر وہ ان تین کاموں میں سے دو کر لے یعنی اگر رمی کر لے اور بالوں کو منڈوا یا کٹوا لے تو اس کے لیے لباس اور خوشبو جائز ہو جاتی ہے، عورت سے صحبت نہیں، اسی طرح اگر رمی اور طواف کر لے یا طواف کر لے اور بال منڈوا لے تو اس کے لیے خوشبو، سلا ہوا لباس، شکار اور ناخن تراشنا وغیرہ حلال ہو جاتا ہے لیکن عورتوں سے صحبت صرف اسی صورت میں حلال ہو گی جب وہ تینوں کام کر لے، یعنی جمرہ عقبہ کو رمی کر لے، بالوں کو منڈوا یا کٹوا لے، طواف افاضہ کر لے اور اگر متمع کی طرح اس کے ذمہ سعی ہو تو سعی بھی کر لے تو ان تمام امور کی تکمیل کے بعد اس کے لیے عورتیں حلال ہوں گی۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ