میقات کے پاس میں نے حج تمتع کی نیت سے عمرے کا احرام باندھ لیا لیکن شدت حیا کی وجہ سے شلوار نہ اتاری، اور اسی احرام میں جس میں میں نے نیچے شلوار بھی پہنی ہوئی، عمرہ ادا کر لیا اور جب حج کے لیے احرام باندھا تو مجھے معلوم ہوا کہ اس وقت شلوار پہننا میری غلطی ہے، لہذا حج ادا کرنے کے لیے میں نے دوران احرام ہی شلوار اتار دی۔ اب سوال یہ ہے کہ عمرہ ادا کرتے ہوئے شلوار نہ اتارنے کی وجہ سے کیا مجھ پر کچھ لازم ہے جبکہ حج ادا کرتے ہوئے میں نے اسے اتار دیا تھا۔ مجھے علم تھا کہ سلا ہوا کپڑا پہننے سے احرام باطل ہو جاتا ہے لیکن جیسا کہ میں نے ذکر کیا کہ شدت حیا کی وجہ سے میں نے ایسا کیا تھا اور یہ میرا پہلی بار حج و عمرہ تھا اور اب اس کو کئی سال ہو گئے ہیں، امید ہے راہنمائی فرمائیں گے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟
جان بوجھ کر اس لباس کو برقرار رکھنے کی وجہ سے آپ پر فدیہ واجب ہے، لیکن یاد رہے کہ یہ ممنوعات احرام میں سے ہے۔ اس سے احرام باطل نہیں ہوتا۔ اور فدیہ یہ ہے کہ تین روزے رکھے جائیں یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دیا جائے یا ایک بکری ذبح کر دی جائے، ان میں سے جو فدیہ بھی ادا کریں وہ صحیح ہے، لیکن ضرروی ہے کہ بکری کا گوشت یا کھانا مکہ مکرمہ میں حرم کے مسکینوں میں تقسیم کیا جائے، جب کہ روزہ ہر جگہ رکھنا صحیح ہے۔ تاخیر کی وجہ سے آپ کے لیے اس کے علاوہ اور کچھ لازم نہیں، ہاں البتہ اس قدر طویل مدت میں اس مسئلہ کے بارے میں سوال نہ پوچھ کر آپ نے بہت کوتاہی کی ہے۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب