سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عورت کے لیے حالت احرام میں جرابوں اور دستانوں کا استعمال

  • 8976
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1060

سوال

عورت کے لیے حالت احرام میں جرابوں اور دستانوں کا استعمال
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کے لیے حالت احرام میں جرابوں اور دستانوں کے استعمال کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا عورت کے لیے احرام کے لباس کو اتارنا ناجائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ جوتے اور جرابوں میں احرام باندھے کیونکہ یہ اس کے لیے افضل اور زیادہ ستر پوشی کا موجب ہے اور اگر معمول کے لباس میں ہو تو یہ بھی کافی ہے اگر عورت نے احرام کی حالت میں جرابوں کو پہنا ہو اور پھر انہیں اتار دے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں جیسا کہ کسی آدمی نے حالت احرام میں جوتے پہنے ہوں اور پھر جب چاہے انہیں اتار دے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ حالت احرام میں دستانے پہنے کیونکہ محرم عورت کے لیے دستانے پہننے اور چہرے پر نقاب ڈالنے کی ممانعت ہے، اسی طرح برقعہ وغیرہ استعمال کرنے کی بھی ممانعت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ عورت کو چاہیے کہ وہ غیر محرم مردوں کی موجودگی اور طواف و سعی کے وقت اپنے چہرے پر دوپٹے یا چادر کو لٹکا لے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:

(كان الركبان يمرون بنا ونحن مع رسول الله صلي الله عليه وسلم محرمات فاذا حاذوا بنا سدلت احدانا جلبابها من راسها علي وجهها‘ فاذا جاوزونا كشفناه) (سنن ابي داود‘ المناسك‘ باب في المحرمة تغطي وجهها‘ ح: 1833 وسنن ابن ماجه: 2935)

"قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تھے جب کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حالت احرام میں تھیں، قافلے جب ہمارے قریب آتے تو ہم سر پر دوپٹے کو کھینچ کر چہرے پر لٹکا لیتیں اور جب قافلے گزر جاتے تو ہم اپنے چہرے کو ننگا کر لیا کرتی تھیں۔"

مردوں کے لیے صحیح قول کے مطابق موزوں کا پہننا بھی جائز ہے خواہ وہ کٹے ہوئے نہ بھی ہوں جبکہ جمہور کی رائے یہ ہے کہ انہیں کاٹ لے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ جب جوتے نہ ہوں تو موزوں کا کاٹنا لازم نہیں ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو عرفہ میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا:

(من لم يجد نعلين فليلبس خفين‘ ومن لم يجد ازارا فليلبس سراويل) (صحيح البخاري‘ جزاء الصيد‘ باب لبس الخفين...الخ‘ ح: 1841 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب ما يباح للمحوم بحج او عمرة...الخ‘ ح: 1179)

"جس کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ موزے پہن لے اور جس کے پاس تہبند نہ ہو تو وہ شلوار پہن لے۔"

اس حدیث میں آپ نے موزوں کا کاٹنے کا حکم نہیں دیا تو اس سے معلوم ہوا کہ کاٹنے کا حکم منسوخ ہے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی

تبصرے