سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

یہ لوگ اپنے گھروں سے احرام باندھیں

  • 8966
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1016

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گزشتہ سال میں اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے جدہ گیا اور وہاں کچھ قیام کے بعد میں نے حج کی نیت کر کے میقات جدہ سے احرام باندھ لیا اور حج کے لیے مکہ چلا گیا تو ایک بھائی نے مجھے بتایا کہ میں نے چونکہ احرام کے بغیر میقات سے تجاوز کیا لہذا مجھے ایک جانور ذبح کرنا چاہیے۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ جبکہ جدہ ملاقات کے لیے گیا تھا اور ریاض سے روانہ ہوتے وقت میری نیت حج کی نہ تھی۔ فتویٰ دیجئے جزاکم اللہ خیرا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر ریاض سے روانہ ہوتے وقت آپ کی نیت حج کی نہ تھی اور یہ نیت آپ نے جدہ میں کی تو پھر آپ کا جدہ سے احرام باندھنا صحیح ہے اور اس صورت میں کوئی فدیہ نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مواقیت کا تعین کرتے ہوئے فرمایا:

(هن لهن‘ ولمن اتي عليهن من غير اهلهن‘ ممن اراد الحج والعمرة‘ فمن كان دونهن فمن اهله‘ حتي اهل مكة) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181)

"یہ ان علاقوں کے باشندوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے بھی جو ان کے باشندے تو نہ ہوں لیکن یہاں سے گزریں اور ان کا حج اور عمرہ کا ارادہ ہو اور جو ان کے اندر ہوں تو وہ اپنی جگہ ہی سے احرام باندھیں حتیٰ کہ اہل مکہ، مکہ ہی سے احرام باندھیں۔"

اس حدیث کے حکم میں اہل جدہ، ام سلم، بحرہ اور ان جیسے وہ سب لوگ داخل ہیں کو حدود حرم سے باہر لیکن مواقیت کے اندر رہ رہے ہوں۔ یہ لوگ جب بھی حج یا عمرہ کا ارادہ کریں تو یہ اپنے گھروں ہی سے احرام باندھیں گے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ