سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(418) جو شخص بغیر ارادہ حج کے مکہ آئے پھر۔۔۔

  • 8965
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1074

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو مکہ مکرمہ میں کسی کام یا ملازمت کے لیے آیا ہو اور پھر اسے حج کرنے کی فرصت بھی حاصل ہو گئی تو کیا وہ اپنی جگہ ہی سے احرام باندھے یا حرم سے باہر حل میں جا کر احرام باندھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی شخص مکہ مکرمہ میں آئے اور اس کی حج یا عمرہ کی نیت نہ ہو بلکہ وہ کسی ضرورت، کسی رشتہ دار کی ملاقات، کسی مریض کی عیادت یا تجارت وغیرہ کے لیے آیا ہو اور پھر اس کا حج یا عمرے کا ارادہ بن گیا ہو تو اسے چاہیے کہ حج کا احرام تو اپنی جگہ ہی سے باندھ لے خواہ وہ مکہ شہر کے اندر رہ رہا ہو یا مضافات میں۔ اور اگر اس کا عمرے کا ارادہ ہو تو پھر اسے احرام کے لیے حدود حرم سے باہر حل کی طرف نکلنا پڑے گا خواہ تنعیم چلا جائے، جعرانہ یا کسی اور جگہ کیونکہ عمرہ کے لیے سنت بلکہ واجب یہی ہے کہ وہ حل کی طرف جائے جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا[1] جب انہوں نے عمرے کا ارادہ کیا کہ تنعیم جائیں اور آپ کے بھائی حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ آپ کے ہمراہ حدود حرم سے باہر حل یعنی تنعیم تک جائیں چنانچہ عمرے کا ارادہ کرنے والے کے لیے واجب یہی ہے لیکن حج کا ارادہ کرنے والے کو چاہیے کہ وہ ایک جگہ ہی سے احرام باندھ لے خواہ وہ حدود کے اندر ہو یا باہر جیسا کہ قبل ازیں بیان کیا جا چکا ہے۔


[1] صحیح بخاري، باب کیف تھل الحائض والنفساء، حدیث: 1556 وصحیح مسلم، الحج ، حدیث: 1211

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسک : ج 2  صفحہ 297

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ