سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(417) ایک شخص نے ازراہ جہالت جدہ سے حج کا احرام باندھا

  • 8964
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1047

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے جدہ سے حج کا احرام باندھا اور جب حج کے بعد وہ مدینہ پہنچا تو اسے بتایا گیا کہ آپ کے حج میں نقص ہے تو کیا اس صورت میں اس پر دم ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حج یا عمرہ کا ارادہ کرنے والے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اس میقات سے یا اس کے برابر سے احرام بدنھے جس سے وہ گزر رہا ہو۔ اگر وہ بغیر احرام کے میقات سے گزر جائے اور میقات کے بجائے مکہ کے قریب کسی دوسری جگہ سے احرام باندھے تو اکثر اہل علم کے نزدیک اس پر دم لازم ہے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جدہ میقات کے اندر ہے، پس جو شخص یہاں سے احرام باندھتا ہے تو وہ گویا شرعی میقات سے احرام کے بغیر تجاوز کر آیا ہے، لہذا اس کے ذمہ دم لازم ہے اور وہ یہ ہے کہ بھڑ کا چھ ماہ کا بچہ یا بکری جو دو دانت والی (دوندی) ہو ذبح کرے یا اونٹ اور گائے کے ساتویں حصے کو حرم میں ذبح کرنے کے بعد حرم کے مساکین میں تقسیم کر دے جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

(من نسي من نسكه شيئا‘ او تركه فليهرق دما) (موطا لامام مالك‘ الحج‘ باب جامع الفدية‘ ح: 257‘1/419/140)

’’جو شخص حج کا کوئی رکن بھول جائے یا ترک کر دے تو وہ خون بہائے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسک : ج 2  صفحہ 297

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ