ایک شخص نے جدہ سے حج کا احرام باندھا اور جب حج کے بعد وہ مدینہ پہنچا تو اسے بتایا گیا کہ آپ کے حج میں نقص ہے تو کیا اس صورت میں اس پر دم ہے یا نہیں؟
حج یا عمرہ کا ارادہ کرنے والے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اس میقات سے یا اس کے برابر سے احرام بدنھے جس سے وہ گزر رہا ہو۔ اگر وہ بغیر احرام کے میقات سے گزر جائے اور میقات کے بجائے مکہ کے قریب کسی دوسری جگہ سے احرام باندھے تو اکثر اہل علم کے نزدیک اس پر دم لازم ہے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جدہ میقات کے اندر ہے، پس جو شخص یہاں سے احرام باندھتا ہے تو وہ گویا شرعی میقات سے احرام کے بغیر تجاوز کر آیا ہے، لہذا اس کے ذمہ دم لازم ہے اور وہ یہ ہے کہ بھڑ کا چھ ماہ کا بچہ یا بکری جو دو دانت والی (دوندی) ہو ذبح کرے یا اونٹ اور گائے کے ساتویں حصے کو حرم میں ذبح کرنے کے بعد حرم کے مساکین میں تقسیم کر دے جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"جو شخص حج کا کوئی رکن بھول جائے یا ترک کر دے تو وہ خون بہائے۔"
هذا ما عندي والله اعلم بالصوابماخذ:مستند کتب فتاویٰ