السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میقات سے پہلے احرام باندھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا حج کے مہینوں سے پہلے حج کا احرام باندھنا صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مکانی میقات سے پہلے احرام باندھنے میں کوئی حرج نہیں مثلا یہ کہ صفائی حاصل کر کے طائف سے احرام باندھ لیں، نیت کریں اور تلبیہ پڑھنا شروع کر دیں، اسی طرح اہل مدینہ کے لیے اپنے گھروں سے احرام باندھنا بھی جائز ہے۔ اہل مصر کے لیے بھی جائز ہے کہ وہ جب سفر کا ارادہ کریں تو اپنے گھروں سے نکلتے وقت یا جدہ کی طرف سفر کے لیے ہوائی جہاز پر سوار ہوتے وقت احرام باندھ لیں لیکن یہ خلاف اولیٰ ہے۔
حج کے مہینوں سے قبل حج کا احرام باندھنا مثلا رمضان میں حج کا احرام باندھنا، تو اس سے بعض علماء نے منع کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے قبل از وقت نماز ادا کر لی جائے لیکن شاید زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ قبل از وقت حج کا احرام باندھنا صحیح ہے کیونکہ تقدیم نفس عمل کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتی البتہ طویل عرصہ تک احرام باندھنے کی وجہ سے محرم کے لیے ضرور دشواری ہے کہ اسے عرفہ اور قربانی کے دن تک محرم رہنا پڑے گا اور اس میں بہت دشواری ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب