سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(403) احرام کا معنی اور محرم کے لیے مسنون اعمال

  • 8950
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2327

سوال

(403) احرام کا معنی اور محرم کے لیے مسنون اعمال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

احرام کا کیا معنی ہے؟ اور محرم کے لیے کون کون سے اعمال مسنون ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احرام حج و عمرہ کی نیت کو کہتے ہیں یعنی (کسی انسان) دل میں یہ ارادہ کرنا کہ وہ حج یا عمرہ کو شروع کرنے لگا ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ ان امور سے رک جاتا ہے جو محرم کے لیے حرام قرار دئیے گئے ہیں۔ احرام محض لباس ترک کرنے کا نام نہیں کیونکہ دو چادریں تو انسان کبھی اپنے شہر میں بھی نیت کے بغیر پہن لیتا ہے تو اسے محرم نہیں کہا جاتا کیونکہ انسان محرم تو دل کے قصد و ارادہ سے ہوتا ہے اور اس ارادہ کے ساتھ ہی وہ اپنے معمول کے لباس قمیص اور عمامہ وغیرہ کو اتار کر احرام کا لباس پہن لیتا ہے اور فدیہ دیتا ہے۔

اگر صفائی و ستھرائی کو دیر ہوگئی ہو تو احرام کے وقت غسل کرنا مسنون ہے اور اگر ایک دن پہلے غسل اور صفائی وغیرہ کی ہو تو پھر تجدید غسل کی ضرورت نہیں ہے، ہاں البتہ میل کچیل وغیرہ دور کر کے صفائی حاصل کرنا مسنون ہے، لہذا مونچھیں اگر لمبی ہوں تو انہیں کاٹ لیا جائے تاکہ احرام کے بعد بڑھ جانے کی وجہ سے اسے تکلیف نہ ہو۔ احرام کی نیت سے پہلے خوشبو کا استعمال بھی مسنون ہے جبکہ نیت کے بعد خوشبو کا استعمال ممنوع ہے۔ احرام سے پہلے خوشبو لگانا اس لیے جائز ہے تاکہ بعد میں پسینے اور میل سے تکلیف نہ پہنچے اور اگر ایسا کوئی اندیشہ نہ ہو تو پھر ترک خوشبو میں کوئی حرج نہیں کیونکہ حج ہو یا عمرہ احرام کی مدت کم ہی ہوتی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسک : ج 2  صفحہ 289

محدث فتویٰ

تبصرے