سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(68) غیراللہ کے لیے ذبح کرنا شرک اکبر ہے

  • 895
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1573

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غیر اللہ کے تقرب کے طور پر ذبح کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس طرح کے ذبیحہ کو کھانا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا شرک اکبر ہے کیونکہ ذبح کرنا تو عبادت ہے، جیسا کہ درج ذیل آیت کریمہ میں اس کا حکم دیا گیا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانحَر ﴿٢﴾... سورۃ الکوثر

’’تو آپ اپنے پروردگار کے لیے نماز پڑھا کرو اور قربانی کیا کرو۔‘‘

اور فرمایا:

﴿قُل إِنَّ صَلاتى وَنُسُكى وَمَحياىَ وَمَماتى لِلَّهِ رَبِّ العـلَمينَ ﴿١٦٢ لا شَريكَ لَهُ وَبِذلِكَ أُمِرتُ وَأَنا۠ أَوَّلُ المُسلِمينَ ﴿١٦٣﴾... سورة الأنعام

’’کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اول فرمانبردار ہوں۔‘‘

پس جو شخص غیر اللہ کے لیے ذبح کرے وہ مشرک ہے اور ملت اسلامیہ سے خارج ہے۔ العیاذ باللہ خواہ وہ کسی فرشتے یا کسی رسول یا کسی نبی یا کسی خلیفہ یا کسی ولی یا کسی عالم کے لیے ہی ذبح کیوں نہ کرے۔ اس کام کی انجام دہی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ہے جس کی وجہ سے انسان دائرۂ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، لہٰذا ہر انسان کے لیے واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور اپنے آپ کو شرک میں مبتلا نہ کرے، جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمادیا ہے:

﴿إِنَّهُ مَن يُشرِك بِاللَّهِ فَقَد حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيهِ الجَنَّةَ وَمَأوىهُ النّارُ وَما لِلظّـلِمينَ مِن أَنصارٍ ﴿٧٢﴾... سورة المائدة

’’بلا شبہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا، اللہ اس پر بہشت کو حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔‘‘

اس طرح کے ذبیحوں کے گوشت کو کھانا بھی حرام ہے کیونکہ ان پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہے اور ہر وہ چیز جس پر غیر اللہ کا نام لیا گیا ہو یا جسے کسی آستانے (بت) پر ذبح کیا گیا ہو، قطعا حرام ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے حسب ذیل آیت کریمہ میں ذکر فرمایا ہے:

﴿حُرِّمَت عَلَيكُمُ المَيتَةُ وَالدَّمُ وَلَحمُ الخِنزيرِ وَما أُهِلَّ لِغَيرِ اللَّهِ بِهِ وَالمُنخَنِقَةُ وَالمَوقوذَةُ وَالمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطيحَةُ وَما أَكَلَ السَّبُعُ إِلّا ما ذَكَّيتُم وَما ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ...﴿٣﴾... سورة المائدة

’’تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا) خون اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلا گھٹ کر مر جائے یا چوٹ لگ کر مر جائے یا گر کر مر جائے یا جو سینگ لگ کر مر جائے، یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کھائیں، سوائے اس کے جسے تم (مرنے سے پہلے)ذبح کر لو، اور وہ جانور بھی (حرام ہے) جو استھان یا (آستانے) پر ذبح کیا جائے۔‘‘

یہ تمام ذبیحے، جنہیں غیر اللہ کے لیے ذبح کیا گیا ہو، حرام ہیں، کسی صورت میں انہیں کھانا حلال نہیں ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ141

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ