السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں حج تمتع کی نیت سے گیا تھا، عمرہ ادا کرنے کے بعد میں تین ذوالحج کو منیٰ چلا گیا اور جب میں عمرہ سے حلال ہوا تو میں نے گھٹنے میں اس قدر درد محسوس کیا جس نے مجھے چلنے پھرنے سے عاجز کر دیا۔ میں نے ڈاکٹر سے رجوع کیا تو اس نے مجھے مشورہ دیا کہ میں حج نہ کروں، لہذا میں مدینہ واپس لوٹ آیا، جہاں میں مقیم ہوں اور میں نے حج نہیں کیا۔ یاد رہے کہ عمرہ کی نیت کرتے ہوئے میں نے یہ الفاظ نہیں کہے تھے کہ "اگر مجھے کسی مجبوری نے روک دیا تو میں حلال ہو جاؤں گا،،، جہاں مجھے رک جانا پڑا۔" اس صورت حال میں اب آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا مجھ پر دم لازم ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح آپ نے ذکر کیا ہے کہ آپ نے عمرہ سے حلال ہو کر حج کا ارادہ موقوف کر دیا اور حج کا احرام باندھنے سے پہلے اپنے شہر واپس لوٹ آئے تو اس صورت میں کوئی دم وغیرہ لازم نہیں ہے کیونکہ عمرہ تو ادا کرنے اور اس سے حلال ہونے سے مکمل ہو گیا اور حج کا تو آپ نے ابھی احرام ہی نہیں باندھا تھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب