سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(389) جدہ کی طرف سفر سے تمتع ختم نہیں ہوتا

  • 8936
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1004

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے معے کا احرام باندھا اور میرا ارادہ حج تمتع کا تھا پھر عمرہ کے بعد میں جدہ چلا گیا اور اب واپس آ کر جب حج کروں گا تو کیا میرا یہ حج تمتع شمار ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بات یہ ہے کہ اس سے تمتع ختم نہیں ہوتا۔ جب کوئی شخص مکہ میں رمضان کے بعد تمتع کی نیت سے آئے، اس نے عمرے کا احرام باندھا ہو اور اس کا ارادہ حج کرنے کا ہو پھر عمرہ سے فراغت کے بعد وہ کسی ضرورت سے طائف یا جدہ چلا جائے تو صحیح بات یہ ہے کہ اس حالت میں اس کا تمتع برقرار رہتا ہے۔

بعض اہل علم کا قول ہے کہ جب آدمی مسافت قصر کے بقدر مکہ سے باہر چلا جائے اور پھر حج کا احرام باندھ کر واپس آ جائے تو اس سے اس کا تمتع ختم ہو جائے گا اور اس کا حج مفرد ہو گا، لیکن زیادہ صحیح اور طاہر بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ حج اور عمرہ کے مابین ان تصرفات سے اس کا حج مفرد نہیں ہو گا، بلکہ تمتع ہی ہو گا الا یہ کہ وہ اپنے وطن واپس لوٹ آئے اور پھر حج مفرد کے لیے جائے تو اس صورت میں اس کا حج مفرد ہو گا اور اس پر دم بھی لازم نہ ہو گا۔ یہ بعض اہل علم کا قول ہے۔ حضرت عمر اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی یہی مروی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسک: ج 2 صفحہ 282

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ