سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(372) مکہ میں رہنے والے کی عمرے کے لیے میقات

  • 8919
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2275

سوال

(372) مکہ میں رہنے والے کی عمرے کے لیے میقات

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مکہ میں رہنے والے کے لیے میقات عمرہ کون سی جگہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مکہ میں رہنے والے کے لیے میقات عمرہ حِل (حرم سے باہر کی جگہ) ہے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج قران کے بعد جب ایک مستقل عمرہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تو آپ نے آپ کے بھائی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ آپ کے ساتھ تنعیم تک جائیں اور وہاں سے عمرے کا احرام باندھ کر آئیں۔ مکہ سے قریب ترین مقام حل تنعیم ہی ہے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رات کے وقت تنعیم گئی تھیں۔[1] اگر مکہ یا حرم کی کسی بھی جگہ سے احرام باندھنا جائز ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کو یہ حکم نہ دیتے کہ وہ اپنی بہن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ تنعیم جائیں اور وہاں سے احرام باندھ کر آئیں۔ یہ رات کا وقت تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کا ارادہ فرما چکے تھے اور انتظار میں بہت دشواری بھی تھی لہا اگر بطحاء مکہ میں اپنی رہائش ہی سے احرام باندھنا جائز ہوتا تو شریعت کے آسانی و سہولت کے اصول کےمطابق آپ اس کی اجازت دے دیتے کیونکہ آپ کو جب دو کاموں میں اختیار دیا جاتا تو آپ اس کا انتخاب فرماتے جس میں آسانہ ہوتی بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہوتا اور اگر وہ گناہ کا کام ہوتا تو آپ اس سے سب لوگوں سے زیادہ دور ہوتے تھے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو مکہ مکرمہ کے اندر احرام باندھنے کی اجازت نہ دی تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مکہ عمرے کا احرام باندھنے والوں کے لیے میقات نہیں ہے اور اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی تخصیص بھی کر دی جس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لیے جحفہ اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فرمایا:

(هن لهن‘ ولمن اتي عليهن من غير اهلهن‘ ممن اراد الحج والعمرة‘ فمن كان دونهن فمن اهله‘ حتي اهل مكة يهلون منها) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181)

’’یہ ان علاقوں کے لوگوں کے لیے میقات ہیں اور ان کے لیے بھی جو یہاں سے گزریں اور یہاں کے باشندے نہ ہوں اور ان کا حج و عمرہ کا ارادہ ہو۔ جو لوگ میقات کے اندر ہوں تو وہ اپنی جگہ ہی سے احرام باندھیں حتیٰ کہ اہل مکہ، مکہ ہی سے (احرام باندھیں۔‘‘)


[1] صحیح بخاري، باب کیف تھل الحائض والنفساء، حدیث: 1556 وصحیح مسلم، الحج، باب بیان وجوہ...الخ، حدیث: 1211

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسك: ج 2  صفحہ 272

محدث فتوی

تبصرے