سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(368) وکیل جب حج کرنے سے عاجز و قاصر ہو؟

  • 8915
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1156

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چار سال قبل ایک شخص نے ایک طواف کرنے والے سے حج بدل کا خرچہ وصول کیا تاکہ وہ بیرون ملک مقیم ایک شخص کی طرف سے حض کرے لیکن مالی ضرورت اور سستی کی وجہ سے یہ شخص حج نہیں کر سکا اور اب وہ یہ چاہتا ہے کہ حج کر کے بری الذمہ ہو جائے لیکن بیماری کی وجہ سے حج نہیں کر سکتا، ہاں البتہ اس کے لیے تیار ہے کہ خرچ ادا کر دے۔ یاد رہے جس طواف کرنے والے نے اسے حج کے لیے وکیل بنایا تھا وہ اب موجود نہیں ہے اور نہ اس کی جگہ کے بارے میں کچھ معلوم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح سائل نے ذکر کیا ہے تو اسے چاہیے کہ حج کا خرچ کسی ایسے شخص کو دے دے جو دین اور امانت کے اعتبار سے قابل اطمینان ہو تاکہ وہ اس کی طرف سے حج کر سکے جس کی طرف سے حج کرنے کے لیے اسے مال دیا گیا تھا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...١٦﴾... سورة التغابن

’’سو جہاں تک ہو سکے تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔‘‘

اللہ تعالٰٰ ہم سب کو اپنی رضا کے لیے عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسك: ج 2  صفحہ 268

محدث فتوی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ