السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے خود اپنے لیے حض ادا کرنے کی نیت کی تھی، پھر عرفہ میں اسے خیال آیا کہ یہ حج وہ اپنے کسی عزیز کی طرف سے کرے تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انسان جب اپنے لیے حج کا احرام باندھ لے تو پھر راستہ میں یا عرفہ میں تبدیلی کرنا جائز نہیں ہے بلکہ اس کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ اس حج کو اپنے لیے مکمل کرے، تبدیلی کر کے اسے اپنے باپ یا ماں یا کسی اور کے لیے نہ بنائے کیونکہ اب یہ حج اسی کے لیے متعین ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَأَتِمُّوا الحَجَّ وَالعُمرَةَ لِلَّهِ...١٩٦﴾... سورة البقرة
’’اور الله (کی خوشنودی) کے لیے حج اور عمرے کو پورا کرو۔‘‘
اب جبکہ اس نے اپنے لیے احرام باندھا ہے تو ضروری ہے کہ اسے اپنے لیے ہی پورا کرے اور اگر اس نے کسی اور کے لیے احرام باندھا ہو تو پھر اسی کے لیے اسے پورا کرنا چاہیے اور احرام کے بعد اس میں تبدیلی نہیں کرنی چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب