السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے چچاؤں اور دادوں میں سے چار مرد اور عورتیں ایسے ہیں جن میں سے بعض کے میں نام بھی نہیں جانتا لیکن ان میں سے ہر ایک کے لیے میں ایک ایک شخص کو اپنے خرچ پر حج کے لیے بھیجنا چاہتا ہوں تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح سوال میں مذکور ہے تو جن مردوں اور عورتوں کے آپ کو نام معلوم ہیں تو ان کے بارے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور جن چچاؤں ، ماموؤں، مردوں اور عورتوں کے آپ کو نام معلوم نہیں ہیں تو ان کی عمروں اور اوصاف کی ترتیب سے ان کے بارے میں نیت کر لینا ہی کافی ہے خواہ نام نہ بھی معلوم ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب