سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(359) حج میں نیابت

  • 8906
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1045

سوال

(359) حج میں نیابت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی اپنے ماں باپ کی طرف سے حج بدل کرانا چاہتا تھا تو اس نے اپنے باپ کی طرف سے حج کا خرچ ایک عورت کے سپرد کر دیا تاکہ وہ یہ خرچہ اپنے شوہر کو حج کے لیے دے دے اور اس نے اپنی ماں کی طرف سے حج کا خرچ اس عورت کو دے دیا، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کا اپنے ماں باپ پر حج کا صدقہ کرنا نیکی اور احسان ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس نیکی اور احسان کا یقینا اجروثواب عطا فرمائے گا۔

آپ نے اپنے والد کی طرف سے حج کا خرچہ جو اس عورت کے سپرد کر دیا تاکہ وہ اپنے شوہر کو دے دے تو یہ وکالت ہے اور اس کام میں وکالت جائز ہے اور حج میں نیابت بھی جائز ہے اور حج میں نیابت بھی جائز ہے بشرطیکہ نائب خود حج کر چکا ہو۔ اسی طرح آپ نے عورت کو جو خرچ دیا تاکہ وہ آپ کی امی کی طرف سے حج کرے تو عورت کی بھی، عورت اور مرد کی طرف سے حج میں نیابت جائز ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے ثابت ہے۔[1] حج کے لیے کسی کو نائب بنانے والے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ نیابت کے لیے کسی ایسی شخص کا انتخاب کرے جو اہل دین و امانت میں سے ہو تاکہ یہ اطمینان رہے کہ اس نے فرض کو صحیح طور پر ادا کیا ہے۔


[1] صحیح بخاري ، جزء الصید، باب الحج عمن لا یستطیع الثبوت...الخ، حدیث: 1854 وصحیح مسلم، الحج، باب الحج عن العاجز...الخ، حدیث: 1335

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسك: ج 2  صفحہ 264

محدث فتویٰ

تبصرے