کیا عید کے دن گلے ملنا بدعت ہے۔؟
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جب صحابہ رضی اللہ عنہم آپس میں ملتے تھے تو ہاتھ ملایا کرتے تھے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے باہمی ملاقات کے موقع پر ایک دوسرے کے لیے جھکنے اور ایک دوسرے کو بوسہ دینے کی اجازت نہیں دی ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
سیدنا انس سے مروی ہے ایک آدمی نے نبی کریم سے پوچھا: کیا ہم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو ملتے ہوءے اس کے سامنے جھک سکتا ہے ۔؟آپ نے فرمایا : نہیں! اس نے پوچھا : کیا وہ اسے چمٹ کر اس کا بوسہ لے سکتا ہے۔؟ آپ نے فرمایا: نہیں! اس نے پوچھا : کیا وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اس سے مصافحہ کر سکتا ہے۔؟ آپ نے فرمایا: ہاں!
اگر کوئی شخص سفر سے آیا ہو تو اس کے لیے معانقہ کرنا سنت ہے، چاہے عید کا دن ہو یا غیر عید کا ہو۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
اصحاب رسول جب ایک دوسرے سے ملتے تو مصافحہ کیا کرتے تھے اور جب سفر سے آتے تو معانقہ کیا کرتے تھے۔
پس باہمی ملاقات کا سنت طریقہ مصافحہ ہے اور اگر کوئی سفر سے آیا ہے تو اس کے ساتھ معانقہ ہے۔
چونکہ معانقہ کی اصل ثابت ہے لہذا علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کی اجازت عام حالات میں دی ہے بشرطیکہ اسے سنت نہ سمجھے اور اس پر مداومت نہ ہو اور اپنے معاشرے یا شہر کی عادت و عرف یا رواج کے تحت ایسا کر رہا ہو جبکہ شیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ کا کہنا یہ ہے کہ عید کے دن صرف مبارک باد دینے اور مصافحہ پر اکتفا کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب