السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے اپنے والد کی پھوپھی کا کچھ مال ان کے علم کے بغیر لے لیا تھا۔ اس مال کی واپسی سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا۔ میں نے گزشتہ سال حج بھی کیا ہے جب کہ اس مال کی واپسی میرے ذمہ تھی۔ سوال یہ ہے کہ اس صورت میں میرا حج صحیح ہے؟ بری الذمہ ہونے کے لیے اب میں اس مال کو کیا کروں کیونکہ اس خاتون کے وارث اب صرف میرے والد اور ان کے بھائی ہیں؟ امید ہے رہنمائی فرمائیں گے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کا حج ان شاءاللہ صحیح ہے بشرطیکہ آپ نے ان تمام امور کو ادا کیا ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے حج میں واجب قرار دیا ہے اور ان تمام امور کو ترک کر دیا ہو جن سے حج فاسد ہو جاتا ہے۔ آپ نے ناحق اپنے والد کی پھوپھی کا جو مال لیا ہے تو اس سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کیجئے اور اگر آپ کے والدان کے وارث ہیں تو وہ مال انہیں دے دیجئے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں، آپ کو اور ہر ایک مسلمان کو معاف فرما دے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب