السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں کام کے دو سال کے معاہدہ پر سعودی عرب میں آیا ہوں۔ میں نے اپنے کچھ دوستوں کا قرض دینا ہے۔ قرض ادا کرنے کے لیے کسی مدت کا تعین نہیں ہے بلکہ مجھے اجازت ہے کہ جب آسانی سے ممکن ہو تو میں قرض ادا کر دوں۔ میری نیت اس سال اپنے والدین کے ساتھ حج کرنے کی ہے لیکن میں نے پڑھا ہے کہ حج سے پہلے قرض ادا کرنا ضروری ہے تو سوال یہ ہے کیا اس صورت میں میرے لیے حج کرنا جائز ہے جب کہ میں اپنے وطن واپس لوٹ کر اپنے قرض ادا کر دوں گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کے لیے قرض ادا کرنے سے پہلے حج کرنا جائز ہے۔ آپ کا حج صحیح ہو گا کیونکہ قرض ادا کرنے کے لیے وقت کا تعین نہیں ہے بلکہ آپ کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ آپ جب چاہیں آسانی سے ادا کر دیں اور پھر قرض دہندہ یہاں موجود نہیں ہیں، وہ آپ کے دوست بھی ہیں۔ اگر انہیں معلوم ہو کہ آپ حج کر رہے ہیں تو وہ آپ کو منع بھی نہیں کریں گے، ہاں البتہ جب قرض دہندہ سختی سے اپنے قرض کی وصولی کا مطالبہ کریں تو پھر پہلے قرض ادا کرنا لازم ہوتا ہے اور اگر وہ درگزر کرین اور آپ ان کو قائل اور مطمئن کر سکیں کہ حج سے واپس آنے کے بعد آپ انہیں قرض ادا کر دیں گے تو پھر حج سے ان شاءاللہ تعالیٰ کوئی امر مانع نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب