سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(350) مقروض کا حج

  • 8897
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1003

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مقروض کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ فریضہ حج ادا کرے جب کہ اس نے پہلے حج نہ کیا ہو؟ یا کیا ہو اور اب وہ نفل حج کرنا چاہتا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر انسان پر اس قدر قرض ہو کہ ادا کرنے پر تمام مال ہی ختم ہو جائے تو اس پر حج واجب نہیں ہے کیونکہ حج تو اللہ تعالیٰ نے اس پر واجب قرار دیا ہے جسے اس کی استطاعت ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَلِلَّهِ عَلَى النّاسِ حِجُّ البَيتِ مَنِ استَطاعَ إِلَيهِ سَبيلًا...٩٧﴾... سورة آل عمران

’’اور لوگوں پر اللہ کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کا مقدور رکھے، وہ اس کا حج کرے۔‘‘

اور جس پر اس کے سارے مال کے بقدر قرض ہو تو اسے حج کی استطاعت نہیں ہے، لہذا اسے پہلے اپنا قرض ادا کرنا چاہیے اور اگر بعد میں ممکن ہو تو حج کر لے اور اگر قرض کم ہو کہ وہ قرض ادا کرنے کے بعد حج بھی کر سکتا ہو تو وہ پہلے قرض ادا کرے اور پھر حج کر لے، خواہ حج فرض ہو یا نفل۔ لیکن حج اگر فرض ہو تو اسے ادا کرنے میں جلدی کرنی چاہیے اور اگر اس نے فرض حج پہلے ادا کر لیا ہو تو اسے اختیار ہے کہ نفل حج اگر چاہے تو کرے اور اگر نہ چاہے تو اسے کوئی گناہ نہیں ہو گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسک : ج 2  صفحہ 259

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ