سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(53) عذاب قبر کا انکار

  • 889
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2377

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص عذاب قبر کا انکار کرے اور دلیل یہ دے کر اگر قبر کو کھول کر دیکھا جائے تو وہ تنگ ہوئی ہوتی ہے نہ کشادہ اور نہ اس میں کوئی اور تبدیلی واقع ہوئی ہوتی ہے، تو اسے ہم کیا جواب دیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جو شخص عذاب قبر کا انکار کرے اور دلیل یہ دے کہ قبر کو کھول کر دیکھا جائے تو اس میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہوتی، اسے کئی طرح سے جواب دیا جا سکتا ہے، مثلاً:

٭             عذاب قبر شرعی دلائل سے ثابت ہے، اللہ تعالیٰ نے آل فرعون کے بارے میں فرمایا ہے:

﴿النّارُ يُعرَضونَ عَلَيها غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَومَ تَقومُ السّاعَةُ أَدخِلوا ءالَ فِرعَونَ أَشَدَّ العَذابِ ﴿٤٦﴾... سورة غافر

’’ یہ(وہ) آتش جہنم ہے جس پر صبح وشام انہیں پیش کیا جاتا ہے اور جس روز قیامت برپا ہوگی (حکم ہوگا کہ) فرعون والوں کو سخت عذاب میں داخل کرو۔‘‘

اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«فَلَوْلَا اَنْ لَا تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللّٰهَ اَنْ يُسْمِعَکُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِیْ اَسْمَعُ مِنْهُ، ثُمَّ اَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْههِِ، فَقَالَ: تَعَوَّذُوا بِاللّٰهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، قَالُوا نَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، فَقَالَ: تَعَوَّذُوْا بِاللّٰهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَقَالُوا: نَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ»(صحیح مسلم، الجنة، باب عرض مقعد المیت من الجنة والنار، ح:۲۸۶۷)

’’ اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تم میتوں کو دفن نہیں کرو گے، تو میں اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتا کہ وہ تمہیں بھی وہ عذاب قبر سنا دے جو میں سنتا ہوں، (راوی کا کہنا ہے )پھر آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرو، (حاضرین) نے کہا کہ ہم آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ آپ نے پھر فرمایا:قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ پکڑو ۔ انہوں نے پھر کہا کہ ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔‘‘

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مومن میت کے بارے میں فرمایا:

«يُفْسَحُ لَهُ فِی قَبْرِهِ مد بصره»(صحیح البخاري، الجنائز باب ماجاء فی عذاب القبر، ح:۱۳۷۴، وصحیح مسلم، الجنة، باب عرض مقعد المیت من الجنة والنار… ح:۲۸۷۰)

’’اس کی قبر کو تاحد نظرکشادہ کر دیا جاتا ہے۔‘‘

علاوہ ازیں عذاب قبر کے بارے میں اور بھی بہت سے نصوص واردہوئے ہیں کہ مذکورہ اعتقاد کے ساتھ محض قولی وہم کی بنیادپر ان نصوص کی مخالفت کرنا جائز نہیں کہ بلکہ واجب یہ ہے کہ ان نصوص کی تصدیق کی جائے اور انہیں صحیح تسلیم کیا جائے۔

٭             دراصل عذاب قبر کا تعلق روح سے ہے، یہ بدن پر محسوس ہونے والا معاملہ نہیں ہے۔ اگر یہ بدن پر محسوس ہونے والا معاملہ ہوتا تو یہ ایمان بالغیب میں سے نہ ہوتا اور نہ اس پر ایمان لانے کا کوئی فائدہ ہوتا لیکن یہ تو امور غیب میں سے ہے اور پھر برزخ کے حالات کو احوال دنیا پر قیاس نہیں کیا جاسکتا۔

٭             قبر کے عذاب اور اس کی نعمتوں کو اور قبر کی کشادگی اور تنگی کو قبر میں مدفون شخص(میت) ہی محسوس کر سکتا ہے، دوسرا نہیں۔ انسان بسا اوقات خواب دیکھتا ہے، جب کہ وہ اپنے بستر پر سو رہا ہوتا ہے، کہ وہ کھڑا ہے یا جا رہا ہے یا آرہا ہے یا کسی کو مار رہا ہے یا کسی سے مار کھا رہا ہے اور وہ دیکھتا ہے کہ وہ  کسی بہت تنگ اور خوفناک جگہ میں ہے یا وہ کسی بہت ہی کشادہ اور سر سبز وشاداب جگہ پر ہے مگر اس سوئے ہوئے انسان کے پاس جو شخص موجود ہوتاہے اسے اس طرح کی کوئی چیز نظر آتی ہے نہ محسوس ہوتی ہے۔

اس طرح کے تمام امور میں انسان کے لیے واجب یہ ہے کہ وہ کہے کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا، ہم ان پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی تصدیق کرتے ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ107

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ