السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک بڑی عمر کی مالدار خاتون ہوں۔ میں نے کئی دفعہ اپنے شوہر سے یہ کہا ہے کہ ہم حج کریں لیکن اس نے کسی وجہ کے بغیر میری اس خواہش کو رد کر دیا ہے۔ میرا بڑا بھائی اس سال حج کرنا چاہتا ہے تو کیا میں اس کے ساتھ حج کے لیے جا سکتی ہوں خواہ میرا شوہر اجازت نہ دے یا اپنے شوہر کی اطاعت کروں اور حج ترک کر دوں؟ براہ کرم فتویٰ دیجئے۔ جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حج اپنی تمام شروط کے ساتھ فوری طور پر واجب ہے۔ یہ خاتون چونکہ مکلف ہے، اسے قدرت بھی حاصل ہے اور اس کے لیے محرم بھی ہے، لہذا اس پر یہ واجب ہے کہ فورا حج کرے اور اس کے شوہر کے لیے بغیر کسی سبب کے اسے حج سے منع کرنا حرام ہے۔
مذکورہ صورتحال کے مطابق اس عورت کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ حج کرے خواہ اس کا شوہر اس کی اجازت نہ دے، کیونکہ حج بھی اسی طرح فرض ہے جیسے نماز اور روزہ فرض ہے اور اللہ تعالیٰ کے حق کو مقدم سمجھنا زیادہ افضل ہے اور اس عورت کے شوہر کو اس بات کا قطعا کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی سبب کے بغیر اسے حج سے روکے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب