السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے اپنے گھر والوں کے ساتھ اس وقت حج کیا کہ میں ابھی چھوٹا تھا لیکن آٹھ ذوالحج کو مجھے احتلام ہو گیا تو میں نے غسل کر کے اپنا احرام پہن لیا اور اپنا حج مکمل کر لیا۔ پھر میں نے سات سال بعد اپنے اس حج کے بارے میں پوچھا کہ اس سے فرض ادا ہو گیا یا نہیں؟ تو میں نے سنا کہ اس سے فرض ادا نہیں ہوا۔ اب میں اپنی فوت شدہ والدہ کی طرف سے حج کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے صرف ایک ہی حج کیا تھا تو کیا مجھے اپنی طرف سے حج کرنا ہو گا یا اس صورت میں اگر اپنی والدی کی طرف حج کروں تو وہ ہو جائے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بچہ اگر دوران حج عرفہ یا اس سے پہلے اور عمرہ میں طواف سے پہلے بالغ ہو جائے تو اس کا فرض ادا ہو جائے گا۔ سائل چونکہ آٹھ ذوالحج کو بالگ ہوا جب کہ وہ محرم تھا اور اس کے بعد اس نے عرفہ میں وقوف کیا لہذا اسے وہ اپنا حج قرار دے اور اب اپنی والدہ یا کسی اور کی طرف سے وہ حج کر سکتا ہے اور اس کے بعد بھی وہ ان شاءاللہ اپنی طرف سے، اپنے والدین کی طرف سے اور جن کی طرف سے چاہے باربار حج کر سکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب