السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
یوم عاشوراء کے روزے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس کے ساتھ اس سے پہلے دن کا روزہ رکھنا افضل ہے یا بعد والے دن کا؟ یا ان سب دنوں کا روزہ رکھا جائے یا صرف یوم عاشوراء کا؟ امید ہے وضاحت فرمائیں گے۔ جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یوم عاشوراء کا روزہ رکھنا سنت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے۔ [1]یہودی بھی اس دن کا روزہ رکھا کرتے تھے اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسی علیہ السلام اور آپ کی قوم کو نجات عطا فرمائی اور فرعون اور اس کی قوم کو ہلاک کر دیا تھا۔ ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے روزہ رکھا اور ہمیں روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا ور فرمایا: ’’اس سے ایک دن پہلے یا بعد بھی روزہ رکھ لو۔‘‘
افضل یہ ہے کہ دس کے ساتھ نو تاریخ کا بھی روزہ رکھا جائے۔ اگر دس کے ساتھ گیارہ تاریخ کا روزہ رکھ لیا جائے تو یہودیوں کی مخالفت کی وجہ سے یہ بھی صحیح ہے۔ اگر دس کے ساتھ نو اور گیارہ یعنی تین روزے رکھ لیے جائیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں بعض روایت میں الفاظ یہ ہیں:
(صوموا يوما قبله او يوما بعده) (مسند احمد: 241/1 واللفظ له‘ السنن الكبري للبيهقي: 287/4 وصحيح ابن خزيمة‘ الصيام‘ جماع ابواب صوم التطوع‘ باب الامر بان يصام قبل عاشوراء...الخ‘ ح: 2095)
’’اس سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد کا بھی روزہ رکھ لو۔‘‘
ہاں البتہ صرف دس محرم کا روزہ رکھنا مکروہ ہے۔
[1] صحیح بخاري، الصوم، باب صوم یوم عاشوراء، حدیث: 2001،2007 و صحیح مسلم، الصیام، باب صوم یوم عاشوراء، حدیث: 1125، وما بعدہ
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب