سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(319) شعبان کی پندرھوین رات عبادت کی خاص رات نہیں ہے

  • 8863
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1089

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ پندرہ شعبان کا روزہ (دوسری) بدعات میں سے ایک بدعت ہے جب کہ ایک دوسری کتاب میں پڑھا ہے کہ اس دن کا روزہ مستحب ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ اس مسئلہ میں قطعی حکم کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کے بارے میں کوئی ایک بھی صحیح اور مرفوع روایت ثابت نہیں ہے جس کے مطابق حتیٰ کہ فضائل اعمال میں بھی عمل کیا جا سکے۔ اس سلسلہ میں جو کچھ وارد ہے وہ یا تو بعض تابعین سے مقطوع آثار ہیں یا پھر ایسی احادیث ہیں جن میں صحیح ترین کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ موضوع یا بے حد ضعیف ہیں۔ یہ روایت بہت سے ایسے علاقوں میں مشہور ہے جن میں جہالت کا غلبہ ہے اور وہ لوگ ازراہ جہالت یہ سمجھتے ہیں کہ اس رات موت اور حیات کا فیصلہ ہوتا ہے۔۔۔الخ۔ لہذا اس رات کا قیام کیا جائے نہ دن کا روزہ رکھا جائے اور نہ کسی بھی معین عبادت کے لیے اس رات کو مخصوص کیا جائے۔ جاہلوں کی ایک کثیر تعداد اس رات کو جو اعمال سر انجام دیتی ہے اس کا کوئی اعتبار نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصيام: ج 2  صفحہ 230

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ