السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایام بیض، اگر تشریق میں آ جائیں تو کیا ان دنوں کے روزے رکھنا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ذوالحج کی تیرہ تاریخ کو کوئی نفل یا فرض روزہ رکھنا جائز نہیں کیونکہ اس کا شمار ایام اکل و شرب اور ذکر الہی میں ہے اور ان دنوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے اور کسی کو ان دنوں میں روزے رکھنے کی اجازت نہیں سوائے اس شخص کے جس کے پاس حج تمتع کی ہدی نہ ہو تو وہ ہدی کے بجائے تینوں ایام تشریق کے روزے رکھ سکتا ہے اور باقی سات روزے اپنے گھر واپس لوٹ کر رکھ لے کیونکہ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
(يلم يرخص في ايام التشريق ان يحمن الا لمن لم يجد الهدي) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب صيام ايام التشريق‘ ح: 1997‘ 1998)
’’ایام تشریق میں روزے رکھنے کی اجازت نہیں سوائے اس شخص کے جس کے پاس ہدی نہ ہو۔‘‘
ذوالحجہ کی چودہ اور پندرہ تاریخ کو روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ ان کا شمار ایام تشریق میں نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب