السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ہر ماہ تین روزے رکھتا ہوں۔ ایک ماہ بیماری کی وجہ سے میں روزے نہ رکھ سکا تو کیا ان کی قضا یا کفارہ لازم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نفل روزوں کی قضا نہیں، خواہ انہیں اپنے اختیار ہی سے کیوں نہ ترک کیا ہو، ہاں البتہ ایک مسلمان کے لیے یہ افضل ضرور ہے کہ جس عمل صالح کا معمول ہو اسے ہمیشہ سر انجام دے کیونکہ حدیث میں ہے:
(احب العمل الي الله ادومه وان قل) (صحيح البخاري‘ الرقاق‘ باب القصد والمدامة علي العمل‘ ح: 6464 وصحيح مسلم‘ صفات المنافقيم‘ باب لن يدخل احد الجنة بعلمه...الخ‘ ح: 2818 واللفظ له)
’’اللہ تعالیٰ کو وہ عمل سب سے زیادہ پسند ہے جسے ہمیشہ سر انجام دیا جائے خواہ وہ تھوڑا ہو۔‘‘
مذکورہ روزے نہ رکھنے کی وجہ سے آپ پر کوئی قضا یا کفارہ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ انسان کا اگر کسی عمل صالح کا معمول ہو اور وہ بیماری یا کسی عذر یا سفر وغیرہ کی وجہ سے اسے سر انجام نہ دے سکے تو پھر بھی اس کے لیے اس کا اجروثواب لکھ دیا جاتا ہے۔ کیونکہ حدیث میں ہے:
(اذا مرض العبد او سافر كتب له مثل ما كان يعمل مقيما صحيحا) (صحيح البخاري‘ الجهاد والسير‘ باب يكتب للمسافر مثل ما كان يعمل...الخ‘ ح: 2996)
’’جب (مومن) بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر کرتا ہے تو وہ جس قدر عبادات بحالت اقامت اور دوران صحت کرتا تھا اس کے لیے وہ سب لکھی جاتی ہیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب