السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں۔‘‘ تو کیا اس کے یہ معنی ہیں کہ جو شخص رمضان میں فوت ہو وہ بغیر حساب کے جنت میں جائے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نہیں یہ بات نہیں! بلکہ اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ جنت کے دروازے عمل کرنے والوں میں نشاط پیدا کرنے کے لیے کھول دئیے جاتے ہیں تاکہ ان کے لیے داخلہ میں آسانی ہو اور جہنم کے دروازے اس لیے بند کر دئیے جاتے ہیں تاہل اہل ایمان گناہوں سے رک جائیں اور ان دروازوں سے داخل نہ ہوں۔ اس کا یہ معنی نہیں کہ جو شخص رمضان میں فوت ہو وہ بغیر حساب جنت میں داخل ہو گا۔ بغیر حساب کے تو جنت میں وہ لوگ داخل ہوں گے، جن کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اوصاف بیان فرمائے ہیں:
(هم الذين لا يسترقون‘ ولا يتطيرون ولا يكتوون‘ وعلي ربهم يتوكلون) (صحيح مسلم‘ الايمان‘ باب الدليل علي دخول طوائف المسلمين... الخ‘ ح: 218)
’’وہ دم جھاڑ نہیں کراتے، پیشانیوں وغیرہ پر داغ نہیں لگاتے، فال نہیں پکڑتے اور اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔‘‘
علاوہ ازیں دیگر اعمال صالحہ جو ان پر واجب ہیں، ان کو بھی بجا لاتے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب