سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(303) صوم و صال

  • 8847
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1262

سوال

(303) صوم و صال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صوم و صال کیا مراد ہے؟ کیا یہ سنت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صوم و صال (سے مراد) یہ ہے کہ انسان دو دن تک افطار ہی نہ کرے اور مسلسل دو دن تک روزہ رکھے رہے۔ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے اور فرمایا:

(ايكم اراد ان يواصل فليواصل حتي السحر) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب الوصال الي السحر‘ ح: 1967)

’’تم میں سے جو شخص وصال کرنا چاہے وہ سحری تک کر لے۔‘‘

سحری تک وصال جائز ہے۔ یہ حکم شریعت نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جلد افطار کی ترغیب دی ہے اور فرمایا:

(لا يزال الناس بخير ما عجلو الفطر) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب تعجيل الافطار‘ ح: 1957 وصحيح مسلم‘ الصيام‘ باب فضل السحور...الخ‘ ح: 1098)

’’لوگ اس وقت تک خیر پر رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کریں گے۔‘‘

سحری تک وصال کی آپ نے صرف اجازت دی ہے اور جب صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ بھی تو وصال کرتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا:

(اني لست كهئيتكم) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب الوصال‘ ح: 1964 وصحيح مسلم‘ الصيام‘ باب النهي عن الوصال‘ ح: 1105)

’’میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصيام: ج 2  صفحہ 222

محدث فتویٰ

 

تبصرے