السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر میں کسی روزہ دار کو دیکھوں کہ وہ رمضان میں دن کے وقت بھول کر کھا یا پی رہا ہے تو کیا مجھ پر یہ لازم ہے کہ میں اسے متنبہ کر دوں کیونکہ میں نے بعض لوگوں سے سنا ہے کہ یہ لازم نہیں ہے کیونکہ اسے تو اللہ کھلا اور پلا رہا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو شخص کسی مسلمان کو دیکھے کہ وہ رمضان میں کھا پی رہا یا کوئی ایسا کام کر رہا ہو جس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہو تو ضروری ہے کہ اسے اس سے منع کیا جائے کیونکہ رمضان میں دن کے وقت اس کا اظہار منکر ہے، خواہ ایسا کرنے والا فی نفسہ معذور ہی کیوں نہ ہو تاکہ لوگ رمضان میں دن کے وقت ان امور کے اظہار میں دلیر نہ ہو جائیں جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور پھر بہانہ یہ کریں کہ وہ بھول گئے تھے۔ ہاں البتہ اگر کوئی شخص واقعی بھول گیا ہو تو اس پر قضا نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
(من نسي وهو صائم‘ فاكل او شب‘ فليتم صومه‘ فانما اطعمه الله وسقاه) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب الصائم اذا اكل او شرب ناسيا‘ ح: 133 و كتاب الايمان والنذور‘ ح: 6669 وصحيح مسلم‘ الصيام‘ باب اكل الناس وشربه...الخ‘ ح: 1155 واللفظ له)
’’جو روزے دار بھول کر کھا پی لے تو اسے اپنا روزہ پورا کرنا چاہیے کیونکہ اسے تو اللہ نے کھلایا پلایا ہے۔‘‘
اسی طرح مسافر کو بھی ان مقیم لوگوں میں جو اسے نہیں جانتے، کھلم کھلا نہیں کھانا پینا چاہیے بلکہ اسے چھپ کر کھانا پینا چاہیے تاکہ اس پر یہ الزام عائد نہ ہو کہ یہ حرام امور کا ارتکاب کر رہا ہے اور نہ اسے دیکھ کر دوسرے بھی اس کی جرات کریں۔ اسی طرح مسلمانوں کے مابین مقیم کافروں کو بھی اس سے منع کیا جائے گا تاکہ تساہل کا دروازہ بند کر دیا جائے۔ ویسے بھی کفار کے لیے یہ ممنوع ہے کہ مسلمانوں میں رہتے ہوئے اپنے باطل دین کے شعائر کا اظہار کریں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب