السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس حدیث سے کیا مقصود ہے کہ ’’جو شخص رات کو نیت نہ کرے اس کا روزہ نہیں۔‘‘؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نیت یہ ہے کہ روزہ رکھنے کے لیے دل میں ارادہ کیا جائے۔ یہ نیت کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے جسے یہ معلوم ہو کہ اللہ تعالیٰ نے ماہ رمضان کے روزے فرض قرار دئیے ہیں۔ اس فرضیت کو پہچاننا اور اس پر عمل کرنا نیت کے لیے کافی ہے۔ نیز یہ بھی کافی ہے کہ دل میں یہ ارادہ کرے کہ وہ کل روزہ رکھے گا جب کہ ترک روزہ کا کوئی عذر نہ ہو۔ روزے کی نیت سے سحری کھانا بھی نیت کے لیے کافی ہے۔ یاد رہے روزہ یا دیگر عبادات کے لیے زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ نیت کا مقام دل ہے زبان نہیں۔ یہ بھی ضروری ہے کہ سارے دن کے روزے کی نیت ہو یعنی یہ نیت نہ کرے کہ دن کو روزہ توڑ دے گا یا اسے باطل کر دے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب