السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض ائمہ ہر رات وتر میں قنوت کرتے ہیں۔ کیا یہ سلف سے منقول ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ سنت ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو وتر کی دعائے قنوت سکھائی [1]تو یہ حکم نہیں دیا تھا کہ اسے کبھی کبھی چھوڑ دیا جائے اور نہ یہ حکم دیا تھا کہ اسے ہمیشہ پڑھا جائے لہذا اس سے معلوم ہوا کہ دونوں طرح جائز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے یہ ثابت ہے [2]کہ وہ جب مسجد نبوی میں حضرات صحابہ کرام کو نماز پڑھاتے تو بعض راتوں میں قنوت ترک کر دیتے تھے اور شاید یہ اس لیے تاکہ آپ لوگوں کو یہ معلوم کرا دیں کہ قنوت واجب نہیں ہے۔
[1] سنن ابي داؤد، الصلاة، باب القنوت فی الوتر، حدیث: 125، جامع ترمذي، حدیث 464 و سنن نسائي، حدیث: 1747
[2] سنن ابي داؤد، الصلاة، باب القنوت فی الوتر، حدیث: 1428-1429
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب