السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس مسلمان کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے گزشتہ کئی سالوں میں رمضان کے روزے نہیں رکھے، ہاں البتہ دیگر فرائض ادا کئے تھے۔ وہ اپنے ملک سے باہر تھا لیکن کسی عذر کے بغیر اس نے روزے چھوڑ دئیے تھے۔ اب اگر وہ توبہ کر لے یا اپنے ملک واپس آ جائے تو کیا اس کے لیے قضا لازم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رمضان کے روزے ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن ہیں لہذا اس شخص کا جان بوجھ کر روزے چھوڑ دینا جس پر فرض ہوں بہت بڑا گناہ ہے۔ بعض اہل علم کے نزدیک ایسا شخص کافر و مرتد ہو جاتا ہے۔ لہذا اسے سچی اور خالص توبہ کرنی چاہیے، کژرت کے ساتھ نفل اعمال صالح ادا کرنے چاہئیں اور اسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور دیگر احکام شریعت کی پابندی کرنی چاہیے۔ علماء کے صحیح قول کے مطابق ایسے شخص پر قضا لازم نہیں ہے کیونکہ اس کا جرم اس سے کہیں بڑا ہے کہ قضا سے اس کی تلافی ہو سکے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب