السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جس کے ذمہ 1392ھ کے رمضان کا ایک روزہ تھا اور اس نے قضا نہ دی حتیٰ کہ 93ھ کا رمضان آ گیا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی انسان رمضان کے ایک یا ایک سے زیادہ روزوں کی قضا میں اس قدر سستی کرے کہ اگلا رمضان آ جائے تو پھر وہ قضا بھی دے اور نصف صاع کے حساب سے ہر دن کے عوض مسکین کو گندم وغیرہ بھی دے یا کوئی اور ایسی جنس جو اس علاقے میں کھانے کا معمول ہو بشرطیکہ اس نے قضا میں کسی عذر کے بغیر تاخیر کی ہو اور اگر اس نے کسی عذر کی وجہ سے قضا میں تاخیر کی ہو مثلا بیماری یا اس قدر کمزوری ہو کہ وہ فوت شدہ روزوں کی قضا دینے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو پھر اس پر فدیہ لازم ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب