السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس شخص کے بارے میں اسلامی شریعت کا کیا حکم ہے جو کسی عذر کی وجہ سے یا عذر کے بغیر ایک رمضان کی قضا کو دوسرے رمضان تک مؤخر کر دیتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو شخص کسی شرعی عذر مثلا بیماری کی وجہ سے روزوں کی قضا مؤخر کر دے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَن كانَ مَريضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ...١٨٥﴾... سورة البقرة
’’اور جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی گنتی کو پورا کرے۔‘‘
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...١٦﴾... سورة التغابن
’’سو جہاں تک ہو سکے تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔‘‘
ہاں البتہ جو شخص بغیر عذر کے اس قدر تاخیر کرے تو اس نے اپنے رب کی نافرمانی کی۔ اسے چاہیئے کہ توبہ کرے، ان روزوں کی قضا دے اور ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا بھی دے۔ کھانے کی مقدار چاول وغیرہ یا جو اس علاقے کی خوراک ہو وہ نصف صاع فی دن کے حساب سے دی جائے نصف صاع کا وزن تقریبا ڈیڑھ کلو ہے۔ یہ کھانا بعض فقراء یا کسی ایک فقیر کو روزوں سے پہلے یا بعد میں دے دیا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب