السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے اٹھارہ سال کی عمر کے بیٹے کا پانچ دن پہلے انتقال ہو گیا تھا۔ اس نے رمضان کا ایک روزہ نہیں رکھا تھا۔ یہ رمضان کا پہلا دن ہی تھا اور پھر اس کے بعد اس نے سارے روزے رکھے تھے تو اس ایک روزے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس نے اس دن کے روزے کی قضا اس لیے نہیں دی کہ ڈاکٹر نے تو اسے یہ کہا تھا کہ وہ بالکل روزے نہ رکھے تاکہ اس کی ہڈی جڑ جائے اور اس کے لیے اسے بہت اچھی خوراک کی ضرورت تھی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر امر واقع اسی طرح ہے کہ آپ کے بیٹے کی گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہوا اور وہ کمزوری کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکا اور پھر قضا دینے سے پہلے فوت ہو گیا تو اس پر یا اس کے وارثوں پر قضا یا کفارہ کوئی چیز واجب نہیں ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...٢٨٦﴾... سورة البقرة
’’اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب