السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے رمضان میں بچے کو جنم دیا اور پھر رمضان کے بعد شیر خوار بچے کی وجہ سے قضا نہ دی اور پھر حاملہ ہو گئی اور دوسرے رمضان میں پھر بچے کو جنم دیا۔ کیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ روزے رکھنے کی بجائے رقم تقسیم کر دے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس عورت پر یہ واجب ہے کہ جتنے دن اس نے روزے نہیں رکھے اتنے دنوں کی قضا دے خواہ دوسرے رمضان کے بعد، کیونکہ اس نے پہلے اور دوسرے رمضان قضا کو عذر کی وجہ سے ترک کیا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کیا اسے اس میں بھی مشقت ہے کہ وہ سردیوں کے موسم میں ایک دن چھوڑ کر روزہ رکھ لے؟ اگر وہ بچے کو دودھ پلاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے قوت عطا فرما دے گا اور روزہ اس کی صحت یا اس کے دودھ پر اثر انداز نہ ہو گا۔ لہذا اسے چاہیے کہ اگلے رمضان کی آمد سے قبل مقدور بھر کوشش کر کے پہلے رمضان کی قضا دے لے اور اگر اس کے لیے قجا دینا ممکن نہ ہو تو پھر اسے دوسرے رمضان تک مؤخر کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب