سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(242) روزے دار کی اپنی بیوی سے زبردستی مباشرت

  • 8785
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2688

سوال

(242) روزے دار کی اپنی بیوی سے زبردستی مباشرت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کوئی شخص روزے کی حالت میں دن کے وقت بیوی کو مجبور کر کے اس سے مباشرت کرے اور وہ گردن آزاد کر سکتے ہوں نہ کاروباری مصروفیت کی وجہ سے روزے رکھ سکتے ہوں تو کیا ان کے لیے کھانا کھلا دینا کافی ہو گا؟

کھانے کی مقدار اور نوعیت کیا ہونی چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی مرد اپنی بیوی کو مباشرت پر مجبور کرے جب کہ دونوں روزے سے ہوں تو عورت کا روزہ صحیح ہو گا اور اس پر کفارہ بھی نہیں ہو گا۔ ہاں البتہ مرد پر کفارہ ہو گا اور وہ یہ کہ ایک گردن آزاد کرے۔ اگر یہ مسیر نہ ہو تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو ساٹھ مسکیوں کو کھانا کھلائے جیسا کہ "صحیحین" میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے۔[1] نیز اسے اس روزے کی قضا بھی دینا ہو گی۔


[1] صحیح بخاري، الصوم، باب اذا جامع فی رمضان،...الخ، حدیث: 1936 وصحیح مسلم، الصیام، حدیث: 1111

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 190

محدث فتویٰ

تبصرے