سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(240) رمضان میں دن کے وقت احتلام

  • 8783
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1293

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب روزے دار کو رمضان میں دن کے وقت احتلام ہو جائے تو کیا اس سے روزہ باطل ہو جائے گا یا نہیں؟ کیا اس حالت میں فورا غسل کرنا واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احتلام سے روزہ باطل نہیں ہوتا کیونکہ یہ روزے دار کے اپنے اختیار میں نہیں ہوتا، ہاں البتہ اس صورت میں غسل جنابت کرنا فرض ہو گا۔ اگر کسی کو نماز دجر لے بعد احتلام ہو اور اس نے نماز ظہر کے وقت تک غسل کو موخر کر دیا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح اگر کسی نے رات کو اپنی بیوی سے مباشرت کی اور اس نے طلوع فجر کے بعد غسل کیا تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ بحالت جنابت صبح کرتے اور پھر غسل فرما کر روزہ رکھ لیتے[1] اسی طرح حیض و نفاس والی عورتیں اگر رات کو پاک تو ہو جائیں لیکن غسل طلوع فجر کے بعد کریں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ ان کا روزہ صحیح ہو گا۔ لیکن حیض و نفاس اور جنابت والوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ غسل اور نماز کو طلو آفتاب تک مؤخر کریں بلکہ ان سب کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ جلدی کریں اور طلوع آفتاب سے پہلے غسل کریں تاکہ نماز فجر بروقت ادا کر سکیں۔

خصوصا مرد کو چاہیے کہ وہ نماز فجر سے پہلے غسل جنابت کرے تاکہ نماز باجماعت ادا کر سکے۔


[1] صحیح بخاري، الصوم، باب اغتسال الصائم، حدیث: 1930-1931 وصحیح مسلم، الصیام، حدیث: 1108

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 190

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ