سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(233) روزے دار کا سینگی لگوانا اور اس سے خون نکلنا

  • 8776
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1505

سوال

(233) روزے دار کا سینگی لگوانا اور اس سے خون نکلنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حدیث میں ہے "افطر الحاجم والمحجوم" (سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ گیا) کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اگر صحیح ہے تو اس کا مفہوم کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حدیث صحیح ہے۔ اسے امام احمد اور کئی دیگر محدثین نے صحیح قرار دیا ہے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ روزے دار جب کسی دوسرے کو سینگی لگائے تو اس کا روزہ ٹوٹ گیا اور اگر اسے کوئی سینگی لگائے تو اس کا روزہ بھی ٹوٹ گیا کیونکہ سینگی میں دو ہی آدمی ہوتے ہیں ایک سینگی لگانے والا اور دوسرا لگوانے والا۔ محجوم اس کو کہتے ہیں جس کا خون نکالا گیا ہو اور حاجم اسے کہتے ہیں جس نے خون نکالا ہو۔ اگر روزہ فرض ہو تو پھر سینگی لگوانا جائز نہیں الا یہ کہ اس کی شدید ضرورت ہو مثلا فشار خون (خون کا دباؤ) بڑھ جانے کی وجہ سے بہت تکلیف ہو تو پھر سینگی لگوانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ ایک اضطراری صورت ہو گی، اس دن کی اسے قضا دینا ہو گی، سینگی لگوانے سے روزہ ٹوٹ گیا، لہذا وہ دن کے باقی حصہ میں کھا پی سکتا ہے کیونکہ جو شخص کسی شرعی عذر کی وجہ سے روزہ توڑے اس کے لیے دن کے باقی حصہ میں کھانا پینا جائز ہے کیونکہ اس دن روزہ توڑ دینے کی شریعت نے اجازت دی ہے اور شرعی دلائل کے تقاضا کے مطابق اب اس کے لیے کھانے پینے سے رک جانا واجب نہیں ہے۔

میں چاہتا ہوں کہ اس مسئلہ کی مناسبت سے یہاں یہ بھی ذکر کر دوں کہ بعض لوگ معمولی خراش کی وجہ سے بہت تھوڑا سا خون نکل آنے کی وجہ سے بھی یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا روزہ باطل ہو گیا حالانکہ یہ بات صحیح نہیں ہے بلکہ ہم یہ عرض کریں گے کہ اگر انسان کے لیے اپنے فعل کے بغیر خون نکلتا ہے خواہ وہ تھوڑا ہو یا زیادہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا مثلا اگر کسی کی نکسیر پھوٹ گئی اور اس کی وجہ سے بہت سا خون نکل گیا تو اس سے روزے کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا یا مثلا کسی زخم کے پھٹ جانے کی وجہ سے اگر بہت سا خون بہہ جائے تو اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا مثلا کسی حادثہ کی وجہ سے بہت سا خون بہہ جائے تو اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ ان سب صورتوں میں غیر اختیاری طور پر خون نکلا ہے لیکن اگر خون اپنے ارادہ و اختیار سے نکالا جائے اور اس سے سینگی لگوانے کی وجہ سے بدن میں ضعف اور قوت میں کمی آ جائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا کیونکہ معنوی طور پر اس میں اور سینگی لگوانے میں کوئی فرق نہیں ہے اور اگر خون اس قدر معمولی مقدار میں ہو کہ اس سے جسم متاثر نہ ہوتا ہو تو اس سے روزہ ٹوٹے گا۔ بہرحال ہر انسان کو چاہیے کہ وہ ان احکام و حدود کو جانتا ہو جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ہے تاکہ وہ علی وجہ البصیرت اپنے رب کی عبادت کر سکے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 186

محدث فتویٰ

تبصرے