السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری عمر 16 سال ہے،میں نے کچھ عرصے قبل نماز نبوی نامی کتاب کا مطالعہ کیا . یہ کتاب میری ہدایت کا سبب بنی. اب میں نماز رفع یدین،سینے پر ہاتھ باندھ کر اپنے علاقے میں اہلحدیث کی مسجد میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں لیکن میری والدہ(جو صوفی عقیدہ ہیں)شدید مخالفت اور سنگین نتائج کی دھمکی دیتی ہیں.ان کا یہ کہنا ہے کے میں بہت چھوٹا ہوں اور میرے ابھی پڑھنے کی عمر ہےنہ کے دینی معاملات میں پڑنے کی اور تم جس پر تھے اسی پر رہو۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!آپ کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے جس نے آپ کو صراط مستقیم پر چلایا ،آپ کو چاہئے کہ راہ حق کی پہچان ہو جانے کے بعد آپ اس پر ثابت قدمی سے جمے رہیں اور کسی ملامت کو خاطر میں نہ لائیں،اور والدہ کے ساتھ الجھنے کی بجائے حسن سلوک سے پیش آئیں اور اللہ سے دعا کیا کریں کہ اللہ تعالی ان کو بھی صراط مستقیم پر چلائے۔ اللہ تعالی نےوالدین کی اطاعت کو فرض قرار دیا ہے،جب تک وہ شریعت کے خلاف کوئی حکم نہ دیں۔لیکن اگر وہ اللہ کی نافرمانی ، گناہ اورشریعت کی خلاف ورزی کا حکم دیں تو اس معاملے میں ان کی فرمانبرداری ضروری نہیں ہے۔ارشاد باری تعالی ہے: ﴿وَإِن جـٰهَداكَ لِتُشرِكَ بى ما لَيسَ لَكَ بِهِ عِلمٌ فَلا تُطِعهُما...٨﴾... سورة العنكبوت
اور اگر وہ تجھے میرے ساتھ شرک پر مجبور کریں تو ان کی اطاعت مت کر۔ نبی کریم نے فرمایا " لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ "(مسند احمد:20653)اللہ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |