سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(225) بھول کر کھا لینا

  • 8764
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1381

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص بھول کر کھا پی لے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جو شخص کسی کو بھول کر کھاتے پیتے ہوئے دیکھے تو کیا اس پر یہ واجب ہے کہ اسے روزے کے بارے میں یاد دلائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو روزے دار بھول کر کچھ کھا یا پی لے اس کا روزہ صحیح ہے لیکن اس کے لیے یہ واجب ہے کہ اسے جب یاد آ جائے تو فورا کھانے پینے سے رک جائے حتیٰ کہ اگر کھانے کا کوئی لقمہ یا کسی مشروب کا کوئی گھونٹ اس کے منہ میں ہو تو ضروری ہے کہ اسے بھی منہ سے نکال کر پھینک دے۔ اس کے روزے کے صحیح ہونے کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ہے جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

(من نسي وهو صائم‘ فاكل او شب‘ فليتم صومه‘ فانما اطعمه الله وسقاه) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب الصائم اذا اكل او شرب ناسيا‘ ح: 133 و كتاب الايمان والنذور‘ ح: 6669 وصحيح مسلم‘ الصيام‘ باب اكل الناس وشربه...الخ‘ ح: 1155 واللفظ له)

’’جو روزے دار بھول جائے اور کھا پی لے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا روزہ مکمل کر لے، اسے اللہ تعالیٰ نے کھلایا پلایا ہے۔‘‘

کوئی آدمی اگر بھول کو کسی ممنوع فعل کا ارتکاب کر بیٹھے تو وہ قابل مواخذہ نہیں ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ رَ‌بَّنا لا تُؤاخِذنا إِن نَسينا أَو أَخطَأنا...٢٨٦﴾... سورة البقرة

’’اے ہمارے رب!اگر ہم سے بھول چوک میں جو قصور ہو جائیں تو ہم سے مواخذہ نہ کرنا۔‘‘

اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

(قد فعلت) (صحيح مسلم‘ الايمان‘ باب بيان تجاوز الله تعاليٰ عن حديث النفس...الخ‘ ح: 126)

’’میں نے ایسے ہی کیا۔‘‘

جو شخص کسی کو اس طرح بھول کر کھاتے پیتے ہوئے دیکھے تو اس کے لیے واجب ہے کہ اسے یاد دلا دے کیونکہ یہ منکر کو مٹا دینے کے قبیل سے ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(من راي منكم منكرا فليغيره بيده‘ فان لم يستطع فبلسانه‘ فان لم يستطع فبقلبه) (صحيح مسلم‘ الايمان‘ باب بيان كون النهي عن المنكر...الخ‘ ح: 49)

’’تم میں سے جو شخص کسی برائی کو دیکھے تو اسے چاہیے کہ اپنے ہاتھ سے مٹا دے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو زبان سے (سمجھائے) اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو پھر اپنے دل میں (اسے برا سمجھے)‘‘

اور لاریب! روزہ کی حالت میں کھا نا پینا ایک امر منکر ہے۔ ہاں البتہ یہ الگ بات ہے کہ بھولنے کی وجہ سے وہ قابل معافی ہے اور اس سے مواخذہ نہیں ہو گا لیکن جو شخص اسے دیکھے تو اس کے بارے میں اسے بتانے میں چونکہ کوئی عذر نہیں ہے، لہذا اسے چاہیے کہ اسے فورا بتا دے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 182

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ