سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(14) علم غیب کا دعوی کرنے والا کافر ہے

  • 876
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2002

سوال

(14) علم غیب کا دعوی کرنے والا کافر ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرے اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ وہ کافر ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی تکذیب کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿قُل لا يَعلَمُ مَن فِى السَّمـوتِ وَالأَرضِ الغَيبَ إِلَّا اللَّهُ وَما يَشعُرونَ أَيّانَ يُبعَثونَ ﴿٦٥﴾... سورة النمل

’’کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں، اللہ کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے اور نہ یہ جانتے ہیں کہ وہ کب (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا ہے کہ آپ سب لوگوں کے سامنے یہ اعلان فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی آسمانوں اور زمین میں غیب نہیں جانتا، لہٰذا جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرے، وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تکذیب کرتا ہے۔ اس بنیادپران لوگوں سے ہم یہ بھی کہیں گے کہ تمہارے لیے غیب جاننا کیسے ممکن ہے، جب کہ غیب تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہیں جانتے تھے؟ کیا تم افضل ہو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟ اگر یہ کہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اشرف ہیں تو وہ اس بات کی وجہ سے بھی کافر ہو جائیں گے اور اگر وہ یہ کہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اشرف تھے تو پھر ہم ان سے پوچھیں گے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو غیب نہ جانتے ہوں اور تم اسے جانتے ہو؟ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کے بارے میں فرمایا ہے:

﴿عـلِمُ الغَيبِ فَلا يُظهِرُ عَلى غَيبِهِ أَحَدًا ﴿٢٦ إِلّا مَنِ ارتَضى مِن رَسولٍ فَإِنَّهُ يَسلُكُ مِن بَينِ يَدَيهِ وَمِن خَلفِهِ رَصَدًا ﴿٢٧﴾... سورة الجن

’’وہی غیب (کی بات) جاننے والا ہے اوروہ کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا، ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا ہے اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے۔‘‘

یہ دوسری آیت ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ علم غیب کا دعویٰ کرنے والا کافر ہے، اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم) کو یہ حکم دیا ہے کہ آپ لوگوں کے سامنے یہ اعلان فرما دیں:

﴿قُل لا أَقولُ لَكُم عِندى خَزائِنُ اللَّهِ وَلا أَعلَمُ الغَيبَ وَلا أَقولُ لَكُم إِنّى مَلَكٌ إِن أَتَّبِعُ إِلّا ما يوحى إِلَىَّ...﴿٥٠﴾... سورة الأنعام

’’کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (اللہ کی طرف سے) آتا ہے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ49

محدث فتویٰ

تبصرے