السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ رمضان کے مہینہ میں دن کے وقت مشت زنی کرنے کا کیا کفارہ ہے؟ مجھے یہ معلوم ہے کہ یہ جائز نہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ اس کا کفارہ کیا ہے، اگر کوئی کفارہ ہے تو اسے وضاحت سے بیان فرما دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مشت زنی رمضان اور غیر رمضان میں جائز نہیں بلکہ یہ گناہ اور جرم ہے۔ اس کا کفارہ یہ ہے کہ سچی توبہ کی جائے اور ایسے نیک عمل کئے جائیں جو برائیوں کا کفارہ بنا جاتے ہیں۔ چونکہ اس فعل بد کا ارتکاب رمضان میں دن کے وقت ہوا ہے اس لیے اس کے گناہ میں اور بھی اضافہ ہو گیا۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ سچی پکی توبہ کی جائے، کثرت کے ساتھ اعمال صالحہ اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت و بندگی کے کام کئے جائیں اور نفس کو حرام شہوت سے روکا جائے۔ اس دن کے روزے کی قضا بھی ضروری ہے جسے مشت زنی کی وجہ سے خراب کر دیا گیا تھا۔ اگر صدق دل سے توبہ کر لی جائے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ کو شرف قبولیت سے نواز کر ان کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب