السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک لڑکی نے، جس کی عمر بارہ یا تیرہ سال ہے، رمضان المبارک کے روزے نہیں رکھے تو کیا اسے یا اس کے گھر والوں کو کوئی کفارہ دینا چاہیے؟ اور اگر وہ روزے رکھ لے تو کیا پھر بھی کوئی کفارہ ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت اسلام، عقل اور بلوغت کی شروط کے ساتھ مکلف قرار پاتی ہے اور بلوغت کی علامت حیض یا احتلام یا شرم گاہ کے اردگرد سخت کھر درے بالوں کا اگنا ہے یا پندرہ سال کی عمر کو پہنچ جانا ہے۔ اگر اس لڑکی میں یہ شروط موجود ہیں تو اس پر روزہ واجب ہے اور جو روزے نہیں رکھے ان کی قضا لازم ہے اور اگر ان میں سے کوئی شرط موجود نہ ہو تو وہ مکلف (احکام شریعت کی پابند) ہو گی نہ اس پر کوئی کفارہ ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب