سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(185) اثبات ہلال کے لیے حساب پر اعتماد جائز نہیں

  • 8724
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1585

سوال

(185) اثبات ہلال کے لیے حساب پر اعتماد جائز نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض اسلامی ملکوں میں لوگ رمضان کے لیے شاند دیکھنے کی بجائے کیلنڈر پر اعتماد کرتے ہیں تو اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو یہ حکم دیا ہے کہ ’’وہ چاند دیکھ کر روزے رکھیں اورر شاند دیکھ کر ہی روزے چھوڑیں اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو مہینے کے تیس دن پورے کر لیں۔‘( صحیح بخاري، الصوم، باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم اذا رایتم الھلال فصوموا...حدیث: 1909 وصحیح مسلم، الصیام، باب وجوب صوم رمضان لرویتہ...حدیث: 1081)

نبی علیہ الصلوة  والسلام نے یہ بھی فرمایا ہے:

(انا امة امية لا نكتب ولا نحسب‘ الشهر هكذا وهكذا وهكذا وخنس ابهامه في الثالثة وقال: الشهر هكذا وهكذا وهكذا واشار باصابعه كلها يعني بذلك ان الشهر يكون تسعا و عشرين ويكون ثلاثين) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي الله عليه وسلم‘ لا نكتب ولا نحسب‘ ح: 1913‘ والطلاق‘ باب اللعان... الخ‘ ح: 5302 وصحيح مسلم‘ الصيام‘ باب وجوب صوم رمضان لروية الهلال...الخ‘ ح: 1080)

’’ہم ایک امی امت ہیں۔ ہم حساب کتاب نہیں جانتے۔ مہینہ اس طرح، اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے اور دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے اشارہ کرتے وقت تیسری بار آپ نے انگوٹھے کو بند کر لیا تھا پھر فرمایا مہینہ اس طرح، اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے اور دونوں ہاتھوں کی تمام انگلیوں سے اشارہ کیا اس سے مقصود یہ تھا کہ قمری مہینہ کبھی انتیس اور کبھی تیس دن کا ہوتا ہے۔‘‘

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی كريم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(صوموا لرويته وافطروا لرويته‘ فان غمي عليكم فاكملوا عدة شعبان ثلاثين) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي الله عليه وسلم اذا رايتم الهلال فصوموا...الخ‘ ح: 1909 وصحيح مسلم‘ الصيام‘ باب وجوب صوم رمضان لرويته الهلال...الخ‘ ح: 1081)

’’چاند دیکھ کر روزے رکھو اور اند دیکھ کر روزے چھوڑو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو شعبان کے تیس دن پورے کر لو۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد بھی فرمایا ہے۔

(لا تصوموا حتي تروا الهلال‘ ولا تفطرو حتي تروه) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي الله عليه وسلم اذا رايتم الهلال فصوموا...الخ‘ ح: 1906 وصحيح مسلم‘ الصيام‘ باب وجوب صوم رمضان لروية الهلال... الخ‘ ح: 1080)

’’جب تک چاند نہ دیکھ لو روزے نہ رکھو اور جب تک چاند نہ دیکھ لو روزے نہ چھوڑو۔‘‘

اس باب میں اور بھی بہت سی احادیث ہیں جو سب اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ رؤیت کے مطابق عمل واجب ہے اور عدم رؤیت کی صورت میں واجب ہے کہ مہینے کے تیس دن مکمل کر لیے جائیں۔ ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ چاند کے لیے اعتماد رؤیت پر کرنا چاہیے کسی حساب وغیرہ پر نہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’اس بات پر تمام اہل علم کا اجماع ہے کہ اثبات ہلال کے لیے حساب پر اعتماد کرنا جائز نہیں ہے اور بے شک اس مسئلہ میں یہی بات حق ہے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2 صفحہ 154

محدث فتوی

تبصرے